اولیاء اللہ
کہا گیا اس دور میں اللہ والے ناپید ہیں مگر جواب ملا کسی دور میں قحط الرجال نہیں رہا۔ بزرگان دین ہمیشہ سے ہیں اور ہمیشہ رہیں گے۔فرمان رسول ﷺ کے مطابق ہر دور میں امت میں تین سو چھپن ولی موجود ہوتے ہیں۔جب ان کی پہچان پوچھی گئی تو بتایا گیاوہ لوگ دنیا سے کنارہ کش ہیں اور آخرت کی طرف متوجہ ہیں اور خدا کی مرضی و قدرت کے ساتھ راضی ہیں۔ حض رت حسن بصری رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت داؤد علیہ السلام سے فرمایا : اے داؤد ایک تیری چاہت ہے اور ایک میری چاہت ہے، ہوگا تو وہی جو میری چاہت ہے، پس اگر تم اپنی چاہت کو میری چاہت کے تابع کردو تو میں تمہاری چاہت کے لیے بھی کافی ہوجاؤں گا ، اور بہرحال ہوگا تو وہی جو میں چاہوں گا، اور اگر تمہاری چاہت میری مرضی کے خلاف ہو تو میں تمہیں تمہاری چاہت میں تھکا دوں گا اور ہوگا تو پھر بھی وہی جو میری چاہت ہے۔ جو لوگ اپنی چاہت کو اللہ تعالی کی چاہت کے تابع کر لیتے ہیں ان ہی کو اللہ کا دوست کہا جا تا ہے ۔ ان کی پہچان مشکل ہے نہ یہ لوگ نایاب ہیں۔ 1۔ اگر نبی فرمائیں کہ شکلِ انسانی میں آنے والا فرشتہ ہے جو تمہیں تمہارا دین سمجھانے اور بتانے آیا