توبہ کی حقیقت





واعظ نے سامعین سے باآواز بلند، مکرر اور سہ مکرر توبہ کرائی اور خوشخبری دی تمھاری توبہ قبول ہو گئی ہے۔ چھوٹے سے قصبے کے واعظ ہر صبح توبہ کراتے اور نوید سناتے کہ  روز گذشتہ کی لغزشیں معاف ہو چکیں۔حرکت لسانی بنیادی عمل ہے جب اس بنیاد پر عمل سے کچھ تعمیر کیا جائے۔بے شک یہ تعمیر تھوڑی ہی ہو مگر روزانہ اینٹوں کا خواہ ایک ردا ہی لگایا جائے تو امید کی جا سکتی ہے ایک دن عمارت کی شکل بن جائے گی۔ حرکت لسانی کو معمولی نہیں جاننا چاہیے مگر اس پر بھروسہ عمل ہی سے ہوگا۔ توبہ کی حقیقت یہ ہے کہ توبہ کرنے والے کی صفات ذمیمہ حمیدہ میں بدل جائیں۔توبہ اندر سے دوبارہ تعمیر کرتی ہے۔ ایک وقت آتا ہے توبہ کے عمل کے بعد ایک نیا انسان بن جاتا ہے۔ یہی توبہ کی حقیقت ہے اور یہی توبہ سے مطلوب ہے۔ایمان تقلیدی اور حرکت لسانی جڑ کی مانند ہیں۔ جڑ ہی سے تنا بنتا ہے اور ثمر آور ہوتا ہے۔ ہر اصل کی ابتدا ریا ہی سے ہوا کرتی ہے۔ عشق مجازی ہی عشق حقیقی کی راہ ہموار کرتا ہے۔ بے توقیری کی کوکھ سے توقیر جنم لیا کرتی ہے۔ تنقید ہی قائل کیا کرتی ہے۔ البتہ یہ یقین کتاب و سنت سے حاصل ہوتا ہے کہ اللہ تعالی رحیم و کریم وغفار ہے۔ اور کائنات کے صادق و امین نبی  ﷺ  نے رفیق اعلی کے الفاظ اسی ہستی کے لیے بتائے جو توبہ قبول کرتا ہے۔ ساری لغزشوں کوتائیوں کو درگذر کرنے کی استعداد رکھتا ہے بلکہ وہ فرشتے کے لکھے اور بد اعمالی کے نتیجے میں متوقع نتائج کو بدل دینے کی اہلیت رکھتا ہے۔ واعظ کے علم کی انتہا حرکت لسانی ہے تو انفرادی توبہ کی ابتدا کر گذرنے ہی میں ہے۔ پانی ساکن ہو تو گندہ ہو جاتا ہے۔ زبانی توبہ ساکن پانی میں حرکت پیدا کرتی ہے تو عملی توبہ ساکن پانی کو  رواں کرکے اسے صاف کرتی ہے۔

 

Comments

Popular posts from this blog

صحبت کی اہمیت

مسلمانوں کی اقسام

دو سجدوں کے بیج