پاکی کی معراج




پاکی حاصل کرنے کے لیے انسان غسل کرتا ہے۔ مزید اطمینان کے لیے غسل سے پہلے وضو کرتا ہے۔ مزید نکھار کے لیے غسل کے بعد عطر اور خوشبو کا استعمال کرتا ہے۔ اپنی آرائش کے لیے اجلا لباس زیب تن کرتا ہے۔ ان سارے اعمال کے بعد وہ خود کو ایک پاکیزہ تر مقام پر محسوس کرتا ہے۔ 

توبہ کی ابتداء خیالات کی پاکیزگی سے ہوتی ہے۔ مزید اطمینان کے لیے اللہ تعالی کے واجب کردہ فرائض کو ادا کیا جاتا ہے  مزید نکھار کے لیے اللہ کے کنبے کے حقوق ادا کیے جاتے ہیں مگر آرائش مکمل تب ہی ہوتی ہے جب اپنے دشمنوں کو معاف نہیں بلکہ خوش کر دیا جائے۔ یہ ایسا عمل ہے جس کے انجام میں ملنے والی خوشی کا ہر صاحب علم مسلمان متمنی ہوتا ہے۔ خواجہ ابو اسحق اسفرانی کے مطابق یہ وہ مقام ہے جہان اللہ تعالی مسلمان کو اپنا دوست بنا لیتا ہے۔ جس کو اللہ تعالی اپنا دوست بنا لے گویا اس نے مقصد حیات سے بھی بڑھ کر حاصل کر لیا۔ اس مقام تک رسائی کا زینہ وہ کلمات ہیں جو ہمارے رہبر و رہنماء ہمارے ہادی و رسول  حضرت محمد  ﷺ نے  سکھائے ہیں۔ ان  الفاظ کے معانی کو سمجھنے اور تفہیم کو زیر عمل لانا ہر مسلمان کے بس میں ہے شرط صرف اتنی ہے کہ انسان کامیاب ہونے کی تمنا رکھتا ہو۔ بدون تمنا ہدائت حاصل ہوتی ہے نہ مراد۔ 

نبوی ﷺ الفاظ کا مفہوم یوں ہے

اے اللہ اے محمد نبی  ﷺ کے رب، میرے گناہوں کو بخش دے  اور میرے دل سے غصہ کو دور کر دے، اور مجھے نقصاں رساں فتنوں سے محفوظ فرما دے۔ 


 

Comments

Popular posts from this blog

صحبت کی اہمیت

مسلمانوں کی اقسام

دو سجدوں کے بیج