مسلمان کے دشمن



دنیا میں مسلمان دشمن دار ہستی ہے۔ یہ دشمن وہ خود نہ بھی بنائے تو بھی ان کی دشمنی سے بچنا محال ہے۔ شیطان مردود  تو کھلا دشمن ہے ہی۔اس کے علاوہ مسلمان کا ایک دشمن نفس ہے، اس کی جبلت، اس کی خواہشات  حتی کہ اس کی ضروریات بھی اس کی دشمن ہوتی ہیں۔

میرے ایک ساتھی نے اس لیے بڑا مکان بنایا کہ اس کے پاس علم کی طلب میں آنے والوں کی تعداد زیادہ ہو رہی تھی۔ مگر بڑا مکان بنانے کی خواہش نے اسے عمل سے اس قدر دور کر دیا کہ بڑا مکان تو بن گیا مگر علم کی طلب میں آنے والوں کی بجائے اس کے پاس ایسے سائلین کا اضافہ ہو گیا جو دنیا میں منفعت دینے والی چیزوں کے طالب تھے۔ چند سال بعد میں نے دیکھا اس کے علم کی تشریح دھندلا چکی ہے۔ وہ تساہل پسند اور دنیاوی چاہ کا طالب ہو چکا ہے۔اور اپنی ہر خواہش اور منفعت کے لیے وہ اپنے علم ہی سے دلیل ڈہونڈ نکالتا ہے۔ معلوم یہ ہوا انسان کا ایک بڑا دشمن اس کو سہل پسند بنا دینے ووووالی خواہشات ہیں۔ اگر ایک مسلمان کے پاس قابل زکواۃ مال نہیں ہے تو اس کا حق ہے وہ اپنا دماغ اور جسمانی اعضاء سے فائدہ اٹھا کر اتنا مال جمع کر لے کہ صاحب زکواۃ ہو کر دوسرے مسلمانوں کی راحت کا سبب بنے۔ مگرمسلمانوں کی زکواۃ و صدقات و تحائف کے ذریعے اتنا مال جمع کر لینا کہ دولت صاحبان زکواۃ سے زیادہ ہو جائے اور اس پر یہ تصور کر لینا کہ مجھ پر اب بھی زکواۃ واجب نہیں ہے۔ 

 

Comments